ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مودی حکومت اپنی آئینی ذمہ داری سے منہ چرا رہی ہے; مایاوتی کا بی جے پی پر حملہ

مودی حکومت اپنی آئینی ذمہ داری سے منہ چرا رہی ہے; مایاوتی کا بی جے پی پر حملہ

Sun, 03 Jul 2016 18:25:41  SO Admin   S.O. News Service

لکھنو 3 جولائی(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز )بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے مرکز کی بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر اتر پردیش میں اپنی آئینی ذمہ داری سے راہ فراراختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ مرکز حکومت کو 1992میں ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے بعداٹھائے گئے اقدامات کی طرح ریاست میں پھیلے غنڈہ راج کے پیش نظر صدر راج نافذ کرکے لوک سبھا انتخابات کے دوران کئے گئے وعدے پورا کرنا چاہیے۔ مایاوتی نے یہاں پریس کانفرنس میں کہاکہ جب اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت رہتے ہوئے مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی ، تب بی جے پی کے لوگ اکثر قانون وانتظام کا ذکر کرتے ہوئے گورنر اور مرکزی حکومت سے اپنی آئینی ذمہ داری اداکرنے کی بات کرتے تھے۔بی جے پی نے یہ کہہ کر کافی ووٹ بھی بٹورے تھے کہ اقتدار میں آنے پر اتر پردیش میں صدر راج نافذ کیا جائے گا، لیکن اب یہی پارٹی کانگریس کی ہی طرح آئینی ذمہ داری اداکرنے سے بچ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین میں ناقص قانون وانتظام کے سبب اقتدار نہ چلا پانے کی وجہ سے مرکز کی طرف سے مداخلت کرنے کی تجویز ہے۔ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے نتیجہ میں 1992میں بی جے پی حکومت کوبرخاست کر کے ریاست میں صدر راج لگایا گیا تھا۔اسی طرح اتر پردیش کے موجودہ حالات میں کیا جانا چاہیے، لیکن ایس پی اور بی جے پی کی اندرونی ملی بھگت کی وجہ سے ایسا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی آئینی دفعات کے تحت ہی گزشتہ کافی عرصے سے اترپردیش میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔بی ایس پی صدر نے کہا کہ گزشتہ ایک دو دن سے خصوصی طور پر بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اپنے عوامی جلسوں میں ریاست کے غنڈہ راج کا ذکر کر کے یہ بات بار بار کہہ رہے ہیں کہ کیا اتر پردیش کے قانون وانتظا م کو امریکی صدر براک اوباما سنبھالےں گے ۔جب مرکزی حکومت ہی کچھ نہیں کر رہی ہے تو ایسے میں شاہ کا یہ بیان بچکانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔

مایاوتی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ریاست میں اپنی کمزور پوزیشن کی وجہ سے ایس پی حکومت کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ریاست میں بی جے پی کی بگڑی صورت حال کااندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی ریلیوں میں باہر کی ریاستوں سے لا کر بھیڑ جٹائی جاتی ہے، یا پھر الیکشن میں ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کراکر بھیڑ لائی جاتی ہے۔بی جے پی اتر پردیش میں بی ایس پی کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت سے خوفزدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست ہی نہیں،بلکہ ملک کی عوام نے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے پورا نہ ہونے کا دھوکہ کھایاہے، اب جہاں بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے وہاں عوام بی جے پی کے کسی بھی وعدے کے بہکاوے میں نہیں آئے گی۔اگر اس پارٹی کو ووٹ لینا ہے ، تو اسے لوک سبھا الیکشن کے دوران کئے گئے وعدوں کو اسمبلی انتخابات سے پہلے زمینی طورپر ضرور پورے مکمل کرنا ہوگا، لیکن اس کے چال چلن اور چہرے سے ایسا نہیں لگتاہے ۔مایاوتی نے الزام لگایا کہ کسانوں کوملنے والے انکم ٹیکس چھوٹ کا فائدہ بڑے بڑے سیٹھ اٹھا رہے ہیں۔محکمہ انکم ٹیکس نے وزیر اعظم کو اس بارے میں خط بھی لکھاتھا۔اب دیکھنا ہے کہ کیا کارروائی ہوگی، اس ٹیکس چوری کی رقم اگر کسانوں پر خرچ کی جائے تو اچھا ہو گا۔بی ایس پی صدرنے کہا کہ بی جے پی اور اس کے قومی لیڈروں کے ذریعہ اپنی کمزوریوں سے پردہ ڈالنے کے لیے بیان بازی کرنے سے پارٹی کو کوئی خاص کامیابی نہیں ملنے والی ہے۔اتراکھنڈ کی طرح اتر پردیش اور پنجاب میں بھی اپنی مخالف پارٹیوں کے اندرخاص طورپرپیسے کی طاقت کے استعمال کے ذریعے پھوٹ ڈالنے سے یہ پارٹی ان ریاستوں کے اقتدار میں نہیں آئے گی۔اس بارے میں اس کو خاص طور پر بہار کے تجربے سے سیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی کے آنے یا جانے سے ہماری پارٹی کے حوصلے اور عوامی مقبولیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ اتراکھنڈ میں بھاری بارش سے جان و مال کے بھاری نقصان کے نقصان کے تناظر میں مایاوتی نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ متاثرین کی سیاست سے اوپر اٹھ کر ہر سطح پر مددکرے ۔
 


Share: